Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کل رات کچھ عجیب سماں غم کدے میں تھا

احسان دانش

کل رات کچھ عجیب سماں غم کدے میں تھا

احسان دانش

کل رات کچھ عجیب سماں غم کدے میں تھا

میں جس کو ڈھونڈھتا تھا مرے آئنے میں تھا

جس کی نگاہ میں تھیں ستاروں کی منزلیں

وہ میر کائنات اسی قافلے میں تھا

رہ گیر سن رہے تھے یہ کس جشن‌ نو کا شور

کل رات میرا ذکر یہ کس سلسلے میں تھا

رقصاں تھے رند جیسے بھنور میں شفق کے پھول

جو پاؤں پڑ رہا تھا بڑے قاعدے میں تھا

چھڑکا جسے عدم کے سمندر پہ آپ نے

صحرا تمام خاک کے اس بلبلے میں تھا

منت گزار اہل ہوس ہو سکا نہ دل

حائل مرا ضمیر مرے راستے میں تھا

ہے فرض اس عطائے جنوں کا بھی شکریہ

لیکن یہ بے شمار کرم کس صلے میں تھا

اب آ کے کہہ رہے ہو کہ رسوائی سے ڈرو

یہ بال تو کبھی کا مرے آئینے میں تھا

سنتا ہوں سرنگوں تھے فرشتے مرے حضور

میں جانے اپنی ذات کے کس مرحلے میں تھا

ہیں ثبت میرے دل پہ زمانے کی ٹھوکریں

میں ایک سنگ راہ تھا جس راستے میں تھا

کچھ بھی نہ تھا ازل میں بجز شعلۂ وجود

ہاں دور تک عدم کا دھواں حاشیے میں تھا

میں نے جو اپنا نام پکارا تو ہنس پڑا

یہ مجھ سا کون شخص مرے راستے میں تھا

تھی نقطۂ نگاہ تک آزادئ عمل

پرکار کی طرح میں رواں دائرے میں تھا

زنجیر کی صدا تھی نہ موج شمیم زلف

یہ کیا طلسم ان کے مرے فاصلے میں تھا

اب روح اعتراف بدن سے ہے منحرف

اک یہ بھی سنگ میل مرے راستے میں تھا

دانشؔ کئی نشیب نظر سے گزر گئے

ہر رند آئنے کی طرح میکدے میں تھا

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے