کبھی تیغ تیز سپرد کی کبھی تحفۂ گل تر دیا
کبھی تیغ تیز سپرد کی کبھی تحفۂ گل تر دیا
کسی شاہ زادی کے عشق نے مرا دل ستاروں سے بھر دیا
یہ جو روشنی ہے کلام میں کہ برس رہی ہے تمام میں
مجھے صبر نے یہ ثمر دیا مجھے ضبط نے یہ ہنر دیا
زمیں چھوڑ کر نہیں جاؤں گا نیا شہر ایک بساؤں گا!
مرے بخت نے مرے عہد نے مجھے اختیار اگر دیا
کسی زخم تازہ کی چاہ میں کہیں بھول بیٹھوں نہ راہ میں
کسی نوجواں کی نگاہ نے جو پیام وقت سحر دیا
مرے ساتھ بود و نبود میں جو دھڑک رہا ہے وجود میں
اسی دل نے ایک جہان کا مجھے روشناس تو کر دیا
- کتاب : مٹی کی سندرتا دیکھو (Pg. 45)
- Author : ثروت حسین
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.