Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جہاں تلک بھی یہ صحرا دکھائی دیتا ہے

شکیب جلالی

جہاں تلک بھی یہ صحرا دکھائی دیتا ہے

شکیب جلالی

جہاں تلک بھی یہ صحرا دکھائی دیتا ہے

مری طرح سے اکیلا دکھائی دیتا ہے

نہ اتنی تیز چلے سرپھری ہوا سے کہو

شجر پہ ایک ہی پتا دکھائی دیتا ہے

برا نہ مانیے لوگوں کی عیب جوئی کا

انہیں تو دن کا بھی سایا دکھائی دیتا ہے

یہ ایک ابر کا ٹکڑا کہاں کہاں برسے

تمام دشت ہی پیاسا دکھائی دیتا ہے

وہیں پہنچ کے گرائیں گے بادباں اب تو

وہ دور کوئی جزیرہ دکھائی دیتا ہے

وہ الوداع کا منظر وہ بھیگتی پلکیں

پس غبار بھی کیا کیا دکھائی دیتا ہے

مری نگاہ سے چھپ کر کہاں رہے گا کوئی

کہ اب تو سنگ بھی شیشہ دکھائی دیتا ہے

سمٹ کے رہ گئے آخر پہاڑ سے قد بھی

زمیں سے ہر کوئی اونچا دکھائی دیتا ہے

کھلی ہے دل میں کسی کے بدن کی دھوپ شکیبؔ

ہر ایک پھول سنہرا دکھائی دیتا ہے

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

پنکج اداس

پنکج اداس

RECITATIONS

نعمان شوق

نعمان شوق,

00:00/00:00
نعمان شوق

جہاں تلک بھی یہ صحرا دکھائی دیتا ہے نعمان شوق

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے