Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جب سے ہوا ہے عشق ترے اسم ذات کا

آغا حجو شرف

جب سے ہوا ہے عشق ترے اسم ذات کا

آغا حجو شرف

جب سے ہوا ہے عشق ترے اسم ذات کا

آنکھوں میں پھر رہا ہے مرقع نجات کا

مالک ہی کے سخن میں تلون جو پائیے

کہئے یقین لائیے پھر کس کی بات کا

دفتر ہماری عمر کا دیکھو گے جب کبھی

فوراً اسے کرو گے مرقع نجات کا

الفت میں مر مٹے ہیں تو پوچھے ہی جائیں گے

اک روز لطف اٹھائیں گے اس واردات کا

سرخی کی خط شوق میں حاجت جہاں ہوئی

خون جگر میں نوک ڈبویا دوات کا

موجد جو نور کا ہے وہ میرا چراغ ہے

پروانہ ہوں میں انجمن کائنات کا

اے شمع بزم یار وہ پروانہ کون تھا

لو میں تری یہ داغ ہے جس کی وفات کا

مجھ سے تو لن ترانیاں اس نے کبھی نہ کیں

موسی جواب دے نہ سکے جس کی بات کا

اس بے خودی کا دیں گے خدا کو وہ کیا جواب

دم بھرتے ہیں جو چند نفس کے حباب کا

قدسی ہوے مطیع وہ طاعت بشر نے کی

کل اختیار حق نے دیا کائنات کا

ایسا عتاب نامہ تو دیکھا سنا نہیں

آیا ہے کس کے واسطے سورہ برات کا

ذی روح مجھ کو تو نے کیا مشت خاک سے

بندہ رہوں گا میں ترے اس التفات کا

ناچیز ہوں مگر میں ہوں ان کا فسانہ گو

قرآن حمد نامہ ہے جن کی صفات کا

رویا ہے میرا دیدۂ تر کس شہید کو

مشہور ہو گیا ہے جو چشمہ فرات کا

آئے تو آئے عالم ارواح سے وہاں

دم بھر جہاں نہیں ہے بھروسا ثبات کا

دھوم اس کے حسن کی ہے دو عالم میں اے شرفؔ

خورشید روز کا ہے وہ مہتاب رات کا

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have exhausted your 5 free content pages. Please Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے