جب رقیبوں کا ستم یاد آیا
جب رقیبوں کا ستم یاد آیا
کچھ تمہارا بھی کرم یاد آیا
کب ہمیں حاجت پرہیز پڑی
غم نہ کھایا تھا کہ سم یاد آیا
نہ لکھا خط کہ خط پیشانی
مجھ کو ہنگام رقم یاد آیا
شعلۂ زخم سے اے صید فگن
داغ آہوئے حرم یاد آیا
ٹھہرے کیا دل کہ تری شوخی سے
اضطراب پئے ہم یاد آیا
خوبئ بخت کہ پیمان عدو
اس کو ہنگام قسم یاد آیا
کھل گئی غیر سے الفت اس کی
جام مے سے مجھے جم یاد آیا
وہ مرا دل ہے کہ خودبینوں کو
دیکھ کر آئنہ کم یاد آیا
کس لیے لطف کی باتیں ہیں پھر
کیا کوئی اور ستم یاد آیا
ایسے خود رفتہ ہو اے شیفتہؔ کیوں
کہیں اس شوخ کا رم یاد آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.