جب بھی آتا ہے وہ میرے دھیان میں
جب بھی آتا ہے وہ میرے دھیان میں
پھول رکھ جاتا ہے روشن دان میں
گھر کے بام و در نئے لگنے لگے
حسن ایسا تھا مرے مہمان میں
تیرا چہرہ آئنے کے سامنے
اور آئینہ نئے امکان میں
عکس تیرے تیری خوشبو تیرے رنگ
بس یہی کچھ ہے مرے سامان میں
جسم و جاں کو تازہ موسم مل گئے
جل گیا میں تیرے آتش دان میں
جو ستارہ پرورش پاتا رہا
وہ ملا ہے پیار کے رجحان میں
تتلیاں کمرے کے اندر آ گئیں
ایک پھول ایسا بھی تھا گلدان میں
آندھیوں میں بھی اڑاتا ہے مجھے
کون ہے یہ میرے جسم و جان میں
دھڑکنیں تیری ہیں بے آواز کیوں
کیا نہیں ہوں میں ترے امکان میں
جب درخت انگنائیوں کے کٹ گئے
دھوپ اتر آئی ہے ہر دالان میں
اجنبی خوابوں کا صورت گر ہوں میں
اور میں گم ہوں تری پہچان میں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 398)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.