عشق اور اتنا مہذب چھوڑ کر دیوانہ پن
عشق اور اتنا مہذب چھوڑ کر دیوانہ پن
بند اوپر سے تلے تک شیروانی کے بٹن
عشق کی دیوانگی وضع جنوں کے ساتھ تھی
چاک دل بھی سل گیا جب سے سیا ہے پیرہن
دل کو مژدہ ہو کہ وہ بھی خیر سے جاتی رہی
آہ سے پہلے جو کچھ محسوس ہوتی تھی دکھن
ان کو جلوت کی ہوس محفل میں تنہا کر گئی
جو کبھی ہوتے تھے اپنی ذات سے اک انجمن
شاخ گل بن کر لچکتے ہیں ہوس کی بزم میں
یہ وہی ہیں جن میں تھا تلوار کا سا بانکپن
خوش نما لفظوں کی رشوت دے کے راضی کیجیے
روح کی توہین پر آمادہ رہتا ہے بدن
مرگ شہر آرزو کا کر چکے ماتم سلیمؔ
آؤ ان لاشوں کو اب لفظوں کا پہنائیں کفن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.