Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حضور یار میں حرف التجا کے رکھے تھے

امجد اسلام امجد

حضور یار میں حرف التجا کے رکھے تھے

امجد اسلام امجد

MORE BYامجد اسلام امجد

    حضور یار میں حرف التجا کے رکھے تھے

    چراغ سامنے جیسے ہوا کے رکھے تھے

    بس ایک اشک ندامت نے صاف کر ڈالے

    وہ سب حساب جو ہم نے اٹھا کے رکھے تھے

    سموم وقت نے لہجے کو زخم زخم کیا

    وگرنہ ہم نے قرینے صبا کے رکھے تھے

    بکھر رہے تھے سو ہم نے اٹھا لیے خود ہی

    گلاب جو تری خاطر سجا کے رکھے تھے

    ہوا کے پہلے ہی جھونکے سے ہار مان گئے

    وہی چراغ جو ہم نے بچا کے رکھے تھے

    تمہی نے پاؤں نہ رکھا وگرنہ وصل کی شب

    زمیں پہ ہم نے ستارے بچھا کے رکھے تھے

    مٹا سکی نہ انہیں روز و شب کی بارش بھی

    دلوں پہ نقش جو رنگ حنا کے رکھے تھے

    حصول منزل دنیا کچھ ایسا کام نہ تھا

    مگر جو راہ میں پتھر انا کے رکھے تھے

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    حضور یار میں حرف التجا کے رکھے تھے نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے