ہوش کھو کر جوش میں کچھ اس طرح میں بہہ گیا
ہوش کھو کر جوش میں کچھ اس طرح میں بہہ گیا
کیا مجھے کہنا تھا اس سے اور کیا کیا کہہ گیا
اس کی جانب دیکھ کر آخر یہ مجھ کو کیا ہوا
ایک سچ ہونٹوں پہ میرے آتے آتے رہ گیا
جو اثاثہ زندگی کا اس نے جوڑا عمر بھر
موت کا سیلاب جب آیا تو سب کچھ بہہ گیا
ظلم کی بنیاد پر اس نے بنایا تھا محل
صبر کی بس ایک ہی ٹھوکر سے وہ بھی ڈھہ گیا
تم نے تو آنسو ہی دیکھے ہیں تمہیں معلوم کیا
درد کا دریا مری آنکھوں سے ہو کر بہہ گیا
دوستی قائم رہے ہر حال میں یہ سوچ کر
دوستوں نے جو دیے وہ زخم ہنس کر سہہ گیا
زندگی نے ہر قدم پر نعمتیں تقسیم کیں
اور ساحلؔ عمر کے زیر و زبر میں رہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.