ہجر میں ہو گیا وصال کا کیا
ہجر میں ہو گیا وصال کا کیا
خواب ہی بن گیا خیال کا کیا
خود نمائی پہ خاک ڈالو تم
دیکھنا شکل بے مثال کا کیا
تیری فرقت کے دن خدا کاٹے
ہو رہے گا کبھی وصال کا کیا
دل کے دینے میں عذر کس کو ہے
جان ہی دے رہے ہیں مال کا کیا
حال اس نے ہمارا پوچھا ہے
پوچھنا اب ہمارے حال کا کیا
وصل کی التجا پہ بگڑے کیوں
سن کے چپ ہو رہو سوال کا کیا
دور کی عاشقی گناہ نہیں
دیکھ لیتے ہیں دیکھ بھال کا کیا
زلف کو کیوں جکڑ کے باندھا ہے
اس نے بوسہ لیا تھا گال کا کیا
آج تم کیوں ملول بیٹھے ہو
وصل دن ہے مرے وصال کا کیا
جب کہا تم سے روز ملتا ہوں
ہنس کے کہنے لگے خیال کا کیا
قول کے وقت شرط فرصت کیوں
دخل وعدے میں احتمال کا کیا
رنج دے کر جو خوش ہو اے مضطرؔ
اس کو صدمہ مرے ملال کا کیا
- کتاب : Khirman (Part-1) (Pg. 121)
- Author : Muztar Khairabadi
- مطبع : Javed Akhtar (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.