ہزار طرح سے گردش میں آفتاب رہا
ہزار طرح سے گردش میں آفتاب رہا
نگاہ ناز کا لیکن کہاں جواب رہا
وہ آ گئے ہیں تو اب چھوڑو اس فسانے کو
کہاں کہاں میں پھرا کس طرح خراب رہا
سنا رہا ہوں انہیں جھوٹ موٹ اک قصہ
کہ ایک شخص محبت میں کامیاب رہا
اگرچہ اور بھی فتنے اٹھے قیامت کے
ترا شباب ہی عالم میں انتخاب رہا
رہ حیات میں ہم چاک دل سے دیکھیں گے
جہاں جہاں بھی رخ دہر پر نقاب رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.