حیات جاوداں والے نے مارا
حیات جاوداں والے نے مارا
زباں دے کر زباں والے نے مارا
بشر کو اس قفس میں تنگ کر کے
زمیں و آسماں والے نے مارا
نگاہیں کام دیتی ہیں نہ راہیں
مکان و لا مکاں والے نے مارا
گوارا ہے دوامی تلخ کامی
کسی میٹھی زباں والے نے مارا
نصیحت گر کو سمجھاؤ خدارا
کہ اس سود و زیاں والے نے مارا
کوئی حد بھی ہے تسلیم و رضا کی
مسلسل امتحاں والے نے مارا
وہ دل میں ہے دل آنکھوں میں نہاں ہے
نشاں دے کر نشاں والے نے مارا
سوئے منزل لیے جاتا ہے ظالم
ہمیں اس کارواں والے نے مارا
ہمیشہ کے لیے خاموش ہو کر
نئی طرز فغاں والے نے مارا
مجھے کم ظرف کہلانا پڑے گا
متاع دو جہاں والے نے مارا
- کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jalandhari (Pg. 411)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.