Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہوا تو ہے ہی مخالف مجھے ڈراتا ہے کیا

خورشید طلب

ہوا تو ہے ہی مخالف مجھے ڈراتا ہے کیا

خورشید طلب

ہوا تو ہے ہی مخالف مجھے ڈراتا ہے کیا

ہوا سے پوچھ کے کوئی دیئے جلاتا ہے کیا

گہر جو ہیں تہہ دریا تو سنگ و خشت بھی ہیں

یہ دیکھنا ہے مری دسترس میں آتا ہے کیا

نواح جاں میں جو چلتی ہے کیسی آندھی ہے

دیئے کی لو کی طرح مجھ میں تھرتھراتا ہے کیا

گلے میں نام کی تختی گلاب رکھتے ہیں

چراغ اپنا تعارف کہیں کراتا ہے کیا

نشان قبر بھی چھوڑا نہیں رقابت نے

کسی کو ایسے کوئی خاک میں ملاتا ہے کیا

فنا کے بعد ہی ملتی ہے زندگی کو دوا

طلبؔ یہ رمز تمہاری سمجھ میں آتا ہے کیا

RECITATIONS

خورشید طلب

خورشید طلب,

00:00/00:00
خورشید طلب

ہوا تو ہے ہی مخالف مجھے ڈراتا ہے کیا خورشید طلب

مأخذ :
  • کتاب : Jahaan Gard (Pg. 52)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have exhausted your 5 free content pages. Please Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے