Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اب یہ سوچوں تو بھنور ذہن میں پڑ جاتے ہیں

محسن نقوی

اب یہ سوچوں تو بھنور ذہن میں پڑ جاتے ہیں

محسن نقوی

اب یہ سوچوں تو بھنور ذہن میں پڑ جاتے ہیں

کیسے چہرے ہیں جو ملتے ہی بچھڑ جاتے ہیں

کیوں ترے درد کو دیں تہمت ویرانئ دل

زلزلوں میں تو بھرے شہر اجڑ جاتے ہیں

موسم زرد میں اک دل کو بچاؤں کیسے

ایسی رت میں تو گھنے پیڑ بھی جھڑ جاتے ہیں

اب کوئی کیا مرے قدموں کے نشاں ڈھونڈے گا

تیز آندھی میں تو خیمہ بھی اکھڑ جاتے ہیں

شغل ارباب ہنر پوچھتے کیا ہو کہ یہ لوگ

پتھروں میں بھی کبھی آئنے جڑ جاتی ہیں

سوچ کا آئنہ دھندلا ہو تو پھر وقت کے ساتھ

چاند چہروں کے خد و خال بگڑ جاتے ہیں

شدت غم میں بھی زندہ ہوں تو حیرت کیسی

کچھ دیئے تند ہواؤں سے بھی لڑ جاتے ہیں

وہ بھی کیا لوگ ہیں محسنؔ جو وفا کی خاطر

خود تراشیدہ اصولوں پہ بھی اڑ جاتے ہیں

RECITATIONS

جاوید نسیم

جاوید نسیم,

00:00/00:00
جاوید نسیم

اب یہ سوچوں تو بھنور ذہن میں پڑ جاتے ہیں جاوید نسیم

مأخذ :
  • کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 193)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے