ہاتھ لہراتا رہا وہ بیٹھ کر کھڑکی کے ساتھ
ہاتھ لہراتا رہا وہ بیٹھ کر کھڑکی کے ساتھ
میں اکیلا دور تک بھاگا گیا گاڑی کے ساتھ
ہو گیا ہے یہ مکاں خالی صداؤں سے مگر
ذہن اب تک گونجتا ہے ریل کی سیٹی کے ساتھ
مدتیں جس کو لگی تھیں میرے پاس آتے ہوئے
ہو گیا مجھ سے جدا وہ کس قدر تیزی کے ساتھ
کوئی بادل میرے تپتے جسم پر برسا نہیں
جل رہا ہوں جانے کب سے جسم کی گرمی کے ساتھ
نیند کترا کے گزر جاتی ہے آنکھوں سے نسیمؔ
جاگتا رہتا ہوں اب میں شب کی ویرانی کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.