Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

غنچۂ ناشگفتہ کو دور سے مت دکھا کہ یوں

مرزا غالب

غنچۂ ناشگفتہ کو دور سے مت دکھا کہ یوں

مرزا غالب

غنچۂ ناشگفتہ کو دور سے مت دکھا کہ یوں

بوسہ کو پوچھتا ہوں میں منہ سے مجھے بتا کہ یوں

پرسش طرز دلبری کیجیے کیا کہ بن کہے

اس کے ہر ایک اشارہ سے نکلے ہے یہ ادا کہ یوں

رات کے وقت مے پیے ساتھ رقیب کو لیے

آئے وہ یاں خدا کرے پر نہ کرے خدا کہ یوں

غیر سے رات کیا بنی یہ جو کہا تو دیکھیے

سامنے آن بیٹھنا اور یہ دیکھنا کہ یوں

بزم میں اس کے روبرو کیوں نہ خموش بیٹھیے

اس کی تو خامشی میں بھی ہے یہی مدعا کہ یوں

میں نے کہا کہ بزم ناز چاہیے غیر سے تہی

سن کے ستم ظریف نے مجھ کو اٹھا دیا کہ یوں

مجھ سے کہا جو یار نے جاتے ہیں ہوش کس طرح

دیکھ کے میری بے خودی چلنے لگی ہوا کہ یوں

کب مجھے کوئے یار میں رہنے کی وضع یاد تھی

آئنہ دار بن گئی حیرت نقش پا کہ یوں

گر ترے دل میں ہو خیال وصل میں شوق کا زوال

موج محیط آب میں مارے ہے دست و پا کہ یوں

جو یہ کہے کہ ریختہ کیونکے ہو رشک فارسی

گفتۂ غالبؔ ایک بار پڑھ کے اسے سنا کہ یوں

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

کمار مکھرجی

کمار مکھرجی

ذوالفقار علی بخاری

ذوالفقار علی بخاری

RECITATIONS

شمس الرحمن فاروقی

شمس الرحمن فاروقی,

00:00/00:00
شمس الرحمن فاروقی

غنچۂ ناشگفتہ کو دور سے مت دکھا کہ یوں شمس الرحمن فاروقی

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے