فقیری میں یہ تھوڑی سی تن آسانی بھی کرتے ہیں
فقیری میں یہ تھوڑی سی تن آسانی بھی کرتے ہیں
کہ ہم دست کرم دنیا پہ ارزانی بھی کرتے ہیں
در روحانیاں کی چاکری بھی کام ہے اپنا
بتوں کی مملکت میں کار سلطانی بھی کرتے ہیں
جنوں والوں کی یہ شائستگی طرفہ تماشا ہے
رفو بھی چاہتے ہیں چاک دامانی بھی کرتے ہیں
مجھے کچھ شوق نظارہ بھی ہے پھولوں کے چہروں کا
مگر کچھ پھول چہرے میری نگرانی بھی کرتے ہیں
جو سچ پوچھو تو ضبط آرزو سے کچھ نہیں ہوتا
پرندے میرے سینے میں پر افشانی بھی کرتے ہیں
ہمارے دل کو اک آزار ہے ایسا نہیں لگتا
کہ ہم دفتر بھی جاتے ہیں غزل خوانی بھی کرتے ہیں
بہت نوحہ گری کرتے ہیں دل کے ٹوٹ جانے کی
کبھی آپ اپنی چیزوں کی نگہبانی بھی کرتے ہیں
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 53)
- Author :عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.