Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چرخ سے کچھ امید تھی ہی نہیں

اکبر الہ آبادی

چرخ سے کچھ امید تھی ہی نہیں

اکبر الہ آبادی

چرخ سے کچھ امید تھی ہی نہیں

آرزو میں نے کوئی کی ہی نہیں

مذہبی بحث میں نے کی ہی نہیں

فالتو عقل مجھ میں تھی ہی نہیں

چاہتا تھا بہت سی باتوں کو

مگر افسوس اب وہ جی ہی نہیں

جرأت عرض حال کیا ہوتی

نظر لطف اس نے کی ہی نہیں

اس مصیبت میں دل سے کیا کہتا

کوئی ایسی مثال تھی ہی نہیں

آپ کیا جانیں قدر یا اللہ

جب مصیبت کوئی پڑی ہی نہیں

شرک چھوڑا تو سب نے چھوڑ دیا

میری کوئی سوسائٹی ہی نہیں

پوچھا اکبرؔ ہے آدمی کیسا

ہنس کے بولے وہ آدمی ہی نہیں

RECITATIONS

فصیح اکمل

فصیح اکمل,

00:00/00:00
فصیح اکمل

چرخ سے کچھ امید تھی ہی نہیں فصیح اکمل

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے