بستی میں ہے وہ سناٹا جنگل مات لگے
بستی میں ہے وہ سناٹا جنگل مات لگے
شام ڈھلے بھی گھر پہنچوں تو آدھی رات لگے
مٹھی بند کئے بیٹھا ہوں کوئی دیکھ نہ لے
چاند پکڑنے گھر سے نکلا جگنو ہات لگے
تم سے بچھڑے دل کو اجڑے برسوں بیت گئے
آنکھوں کا یہ حال ہے اب تک کل کی بات لگے
تم نے اتنے تیر چلائے سب خاموش رہے
ہم تڑپے تو دنیا بھر کے الزامات لگے
خط میں دل کی باتیں لکھنا اچھی بات نہیں
گھر میں اتنے لوگ ہیں جانے کس کے ہات لگے
ساون ایک مہینے قیصرؔ آنسو جیون بھر
ان آنکھوں کے آگے بادل بے اوقات لگے
- کتاب : Karwaan-e-Ghazal (Pg. 328)
- Author : Farooq Argali
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.