Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اور تو کوئی بس نہ چلے گا ہجر کے درد کے ماروں کا

ابن انشا

اور تو کوئی بس نہ چلے گا ہجر کے درد کے ماروں کا

ابن انشا

اور تو کوئی بس نہ چلے گا ہجر کے درد کے ماروں کا

صبح کا ہونا دوبھر کر دیں رستہ روک ستاروں کا

جھوٹے سکوں میں بھی اٹھا دیتے ہیں یہ اکثر سچا مال

شکلیں دیکھ کے سودے کرنا کام ہے ان بنجاروں کا

اپنی زباں سے کچھ نہ کہیں گے چپ ہی رہیں گے عاشق لوگ

تم سے تو اتنا ہو سکتا ہے پوچھو حال بچاروں کا

جس جپسی کا ذکر ہے تم سے دل کو اسی کی کھوج رہی

یوں تو ہمارے شہر میں اکثر میلا لگا نگاروں کا

ایک ذرا سی بات تھی جس کا چرچا پہنچا گلی گلی

ہم گمناموں نے پھر بھی احسان نہ مانا یاروں کا

درد کا کہنا چیخ ہی اٹھو دل کا کہنا وضع نبھاؤ

سب کچھ سہنا چپ چپ رہنا کام ہے عزت داروں کا

انشاؔ جی اب اجنبیوں میں چین سے باقی عمر کٹے

جن کی خاطر بستی چھوڑی نام نہ لو ان پیاروں کا

مأخذ :
  • کتاب : Chand Nagar (Pg. 91)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے