Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عاشق تھے شہر میں جو پرانے شراب کے

عادل منصوری

عاشق تھے شہر میں جو پرانے شراب کے

عادل منصوری

دلچسپ معلومات

چھٹے شعر میں ظفر اقبال کے مجموعے گل آفتاب کی طرف اشارہ ہے ۔ ظفر اقبال کا شہر بھی اوکاڑہ ہے۔

عاشق تھے شہر میں جو پرانے شراب کے

ہیں ان کے دل میں وسوسے اب احتساب کے

وہ جو تمہارے ہاتھ سے آ کر نکل گیا

ہم بھی قتیل ہیں اسی خانہ خراب کے

پھولوں کی سیج پر ذرا آرام کیا کیا

اس گلبدن پہ نقش اٹھ آئے گلاب کے

سوئے تو دل میں ایک جہاں جاگنے لگا

جاگے تو اپنی آنکھ میں جالے تھے خواب کے

بس تشنگی کی آنکھ سے دیکھا کرو انہیں

دریا رواں دواں ہیں چمکتے سراب کے

اوکاڑہ اتنی دور نہ ہوتا تو ایک دن

بھر لاتے سانس سانس میں گل آفتاب کے

کس طرح جمع کیجیے اب اپنے آپ کو

کاغذ بکھر رہے ہیں پرانی کتاب کے

RECITATIONS

نعمان شوق

نعمان شوق,

نعمان شوق

عاشق تھے شہر میں جو پرانے شراب کے نعمان شوق

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے