Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آنکھوں میں اس کی میں نے آخر ملال دیکھا

محمد اعظم

آنکھوں میں اس کی میں نے آخر ملال دیکھا

محمد اعظم

آنکھوں میں اس کی میں نے آخر ملال دیکھا

کن کن بلندیوں پر اپنا زوال دیکھا

ساز فلک نے چھیڑا معنی کا راگ جس دم

فرش زمیں پہ رقصاں پائے خیال دیکھا

وہ کودتے اچھلتے رنگین پیرہن تھے

معصوم قہقہوں میں اڑتا گلال دیکھا

یہ کون ہے جو مجھ میں مجھ سے الجھ رہا ہے

سو بار میں نے خود کو خود سے نکال دیکھا

کیا جانے کون ہیں وہ جن کے لئے جدا ہیں

میں نے تو ایک صورت ہجر و وصال دیکھا

کچھ زخم کاوشوں کے کچھ حسرتوں کے لاشے

باہر سے کچھ زیادہ اندر قتال دیکھا

ناکام حسرتوں کی روداد مختصر ہے

بھائے وہ کام جی کو جن کو محال دیکھ

اے دل خبیث اب تو کس کس پہ جان دے گا

میں نے تو ہر قدم پر اک بے مثال دیکھا

تاریخ ہے کہ خود کو دہرائے جا رہی ہے

باسی کڑھی میں ہم نے یوں بھی ابال دیکھا

دل سے اتر گئیں اب پاس وفا کی باتیں

میں نے بھی ایک مدت تک یہ روگ پال دیکھا

بس تھا کہ اس سے پوچھوں یہ خوش گمانیاں کیوں

اتنے میں اس کے منہ پر اپنا سوال دیکھا

کچھ صاف اس کا چہرہ مطلب نہیں بتاتا

یوں تھا کہ جیسے میں نے قرآں میں فال دیکھا

مجھ کو غرض نہیں کچھ کیسا ہے اور کیا ہے

جو بھی خیال آیا شعروں میں ڈھال دیکھا

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے