آ جاؤ کہ مل کر ہم جینے کی بنا ڈالیں (ردیف .. ا)
آ جاؤ کہ مل کر ہم جینے کی بنا ڈالیں
یہ بار حیات اے دوست اٹھنے کا نہیں تنہا
دنیا پہ مسلط ہے اوہام کی تاریکی
ہم ہیں کہ جلائے ہیں اک شمع یقیں تنہا
محتاج توجہ ہیں کچھ اور مسائل بھی
کیوں ذہن میں پھرتی ہے اک نان جویں تنہا
ہر مرغ خوش الحاں اب پرواز پہ مائل ہے
گلشن میں نہ رہ جائے صیاد کہیں تنہا
سجدے در جاناں پر لاکھوں نے کیے لیکن
معیار وفا ٹھہری میری ہی جبیں تنہا
اک حسن تصور ہے جو زیست کا ساتھی ہے
وہ کوئی بھی منزل ہو ہم لوگ نہیں تنہا
نزدیک حفیظؔ اس کے رند آئیں تو کیا آئیں
جاگیر ہے زاہد کی سرمایۂ دیں تنہا
- کتاب : Safeer-e-shar-e-dil (Pg. 96)
- Author : Hafeez Banarsi
- مطبع : Hafeez Banarsi (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.