یہ کیا ہوا کہ طبیعت سنبھلتی جاتی ہے
یہ کیا ہوا کہ طبیعت سنبھلتی جاتی ہے
ترے بغیر بھی یہ رات ڈھلتی جاتی ہے
اس اک افق پہ ابھی تک ہے اعتبار مجھے
مگر نگاہ مناظر بدلتی جاتی ہے
چہار سمت سے گھیرا ہے تیز آندھی نے
کسی چراغ کی لو پھر بھی جلتی جاتی ہے
میں اپنے جسم کی سرگوشیوں کو سنتا ہوں
ترے وصال کی ساعت نکلتی جاتی ہے
یہ دیکھو آ گئی میرے زوال کی منزل
میں رک گیا مری پرچھائیں چلتی جاتی ہے
- کتاب : sooraj ko nikalta dekhoon (Pg. 336)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.