یہی نہیں کہ نظر کو جھکانا پڑتا ہے
یہی نہیں کہ نظر کو جھکانا پڑتا ہے
پلک اٹھاؤں تو اک تازیانہ پڑتا ہے
وہ ساتھ میں ہے مگر سب امانتیں دے کر
تمام بوجھ ہمیں کو اٹھانا پڑتا ہے
میں اس دیار میں بھیجا گیا ہوں سر دے کر
قدم قدم پہ جہاں آستانہ پڑتا ہے
اندھیرا اتنا ہے اب شہر کے محافظ کو
ہر ایک رات کوئی گھر جلانا پڑتا ہے
تمام بزم خفا ہے مگر نہ جانے کیوں
مشاعرے میں شفقؔ کو بلانا پڑتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.