Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شاید مری فریاد سنائی نہیں دیتی

مدحت الاختر

شاید مری فریاد سنائی نہیں دیتی

مدحت الاختر

شاید مری فریاد سنائی نہیں دیتی

قدرت جو مجھے حکم رہائی نہیں دیتی

تھا پہلے بہت شور نہاں خانۂ دل میں

اب تو کوئی سسکی بھی سنائی نہیں دیتی

خوابوں کی تجارت میں یہی ایک کمی ہے

چلتی ہے دکاں خوب کمائی نہیں دیتی

ہر تار نفس ہے متحرک متواتر

رخصت ہی مجھے نغمہ سرائی نہیں دیتی

کیا دھند ہے اشکوں کی مسلط دل و جاں پر

دیکھی ہوئی دنیا بھی دکھائی نہیں دیتی

چلنے کو تو سب یار کمر بستہ کھڑے ہیں

جس راہ پہ چلنا ہے سجھائی نہیں دیتی

کانٹوں پہ چلاتی ہے کوئی اور ہی لذت

وحشت کا صلہ آبلہ پائی نہیں دیتی

میں قید محالات سے دم بھر میں نکل جاؤں

حاصل کی ہوس مجھ کو رہائی نہیں دیتی

میں اپنی ہی مٹی سے بنا لیتا ہوں مدحتؔ

وہ چیز جو اوروں کی خدائی نہیں دیتی

مأخذ :
  • کتاب : shab khuun (rekhta website)(292) (Pg. 36)
  • مطبع : rani mandi allahabad (2005)
  • اشاعت : 2005

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے