Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نسلیں جو اندھیرے کے محاذوں پہ لڑی ہیں

آفتاب اقبال شمیم

نسلیں جو اندھیرے کے محاذوں پہ لڑی ہیں

آفتاب اقبال شمیم

نسلیں جو اندھیرے کے محاذوں پہ لڑی ہیں

اب دن کے کٹہرے میں خطاوار کھڑی ہیں

بے نام سی آواز شگفت آئی کہیں سے

کچھ پتیاں شاید شجر شب سے جھڑی ہیں

نکلیں تو شکستوں کے اندھیرے ابل آئیں

رہنے دو جو کرنیں مری آنکھوں میں گڑی ہیں

آ ڈوب! ابھرنا ہے تجھے اگلے نگر میں

منزل بھی بلاتی ہے صلیبیں بھی کھڑی ہیں

جب پاس کبھی جائیں تو پٹ بھیڑ لیں کھٹ سے

کیا لڑکیاں سپنے کے دریچوں میں کھڑی ہیں

کیا رات کے آشوب میں وہ خود سے لڑا تھا

آئینے کے چہرے پہ خراشیں سی پڑی ہیں

خاموشیاں اس ساحل آواز سے آگے

پاتال سے گہری ہیں، سمندر سے بڑی ہیں

مأخذ :
  • کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 297)
  • Author : Ahmad Nadeem Qasmi
  • مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
  • اشاعت : Nov. Dec. 1985,Issue No. 23

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے