Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مرجھا کے کالی جھیل میں گرتے ہوئے بھی دیکھ

شکیب جلالی

مرجھا کے کالی جھیل میں گرتے ہوئے بھی دیکھ

شکیب جلالی

مرجھا کے کالی جھیل میں گرتے ہوئے بھی دیکھ

سورج ہوں میرا رنگ مگر دن ڈھلے بھی دیکھ

کاغذ کی کترنوں کو بھی کہتے ہیں لوگ پھول

رنگوں کا اعتبار ہی کیا سونگھ کے بھی دیکھ

ہر چند راکھ ہو کے بکھرنا ہے راہ میں

جلتے ہوئے پروں سے اڑا ہوں مجھے بھی دیکھ

دشمن ہے رات پھر بھی ہے دن سے ملی ہوئی

صبحوں کے درمیان ہیں جو فاصلے بھی دیکھ

عالم میں جس کی دھوم تھی اس شاہکار پر

دیمک نے جو لکھے کبھی وہ تبصرے بھی دیکھ

تو نے کہا نہ تھا کہ میں کشتی پہ بوجھ ہوں

آنکھوں کو اب نہ ڈھانپ مجھے ڈوبتے بھی دیکھ

اس کی شکست ہو نہ کہیں تیری بھی شکست

یہ آئنہ جو ٹوٹ گیا ہے اسے بھی دیکھ

تو ہی برہنہ پا نہیں اس جلتی ریت پر

تلووں میں جو ہوا کے ہیں وہ آبلے بھی دیکھ

بچھتی تھیں جس کی راہ میں پھولوں کی چادریں

اب اس کی خاک گھاس کے پیروں تلے بھی دیکھ

کیا شاخ با ثمر ہے جو تکتا ہے فرش کو

نظریں اٹھا شکیبؔ کبھی سامنے بھی دیکھ

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

نامعلوم

نامعلوم

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے