Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مسئلے زیر نظر کتنے تھے

عذرا وحید

مسئلے زیر نظر کتنے تھے

عذرا وحید

مسئلے زیر نظر کتنے تھے

اہل دل اہل ہنر کتنے تھے

حشر آئے تو یہی فیصلہ ہو

کتنے انساں تھے بشر کتنے تھے

کاسۂ چشم میں امید لئے

جو بھی تھے خاک بسر کتنے تھے

ساری بستی میں مکاں تھے بے حد

جو کھلے رہتے تھے در کتنے تھے

وہ جو آسائشوں میں تلتے تھے

سنگ مرمر کے وہ گھر کتنے تھے

تجھ کو پائیں تجھے کھو بیٹھیں پھر

زندگی ایک تھی ڈر کتنے تھے

کتنے دریا تھے کنارے کتنے

منزلیں کتنی سفر کتنے تھے

ہر طرف دھوپ کی یلغاریں تھیں

ہر طرف موم کے گھر کتنے تھے

کتنی آنکھوں نے گواہی دی تھی

دھوپ کتنی تھی شجر کتنے تھے

کتنے شبخون ابھی تاک میں ہیں

لٹ گئے تھے جو نگر کتنے تھے

وقت کی گرد یہ قدموں کے نشاں

سوچ لو بار دگر کتنے تھے

کچی بستی کے مکیں بھی گن لو

شہر میں صاحب زر کتنے تھے

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے