لبوں پر یوں ہی سی ہنسی بھیج دے
دلچسپ معلومات
غزل کا ایک شعر جس کا مصرع ''تو اچھا سا کوئی نبی بھیج دے'' جس پر بعد میں کافی اعتراض بھی ہوا، کو علوی نے اپنی کتاب سے ہدف کر دیا
لبوں پر یوں ہی سی ہنسی بھیج دے
مجھے میری پہلی خوشی بھیج دے
اندھیرا ہے کیسے ترا خط پڑھوں
لفافے میں کچھ روشنی بھیج دے
میں پیاسا ہوں خالی کنواں ہے تو کیا
صراحی لیے اک پری بھیج دے
بہت نیک بندے ہیں اب بھی ترے
کسی پر تو یارب وحی بھیج دے
کہیں کھو نہ جائے قیامت کا دن
یہ اچھا سمے ہے ابھی بھیج دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.