Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کبھی اپنوں کی یورش تھی کبھی غیروں کا ریلا تھا

حمید جالندھری

کبھی اپنوں کی یورش تھی کبھی غیروں کا ریلا تھا

حمید جالندھری

کبھی اپنوں کی یورش تھی کبھی غیروں کا ریلا تھا

ترے ملنے کی خاطر ہم نے کیا کیا دکھ نہ جھیلا تھا

مرے احباب کیا بے وقت میرے پاس آ بیٹھے

گھٹا گھنگھور تھی وہ اپنے کمرے میں اکیلا تھا

ہمارا شام تنہائی میں پرساں ہی نہ تھا کوئی

وہ جس محفل میں جاتے تھے وہیں یاروں کا میلا تھا

محبت کی جنوں انگیزیوں سے ہم بھی واقف ہیں

جوانی میں جوانو ہم نے بھی یہ کھیل کھیلا تھا

ادھر وہ تھے کہ تھی اک دولت بیدار پاس ان کے

ادھر ہم تھے کہ اپنی جیب میں پیسہ نہ ڈھیلا تھا

ہوئی مدت کہ ان کو خواب میں بھی اب نہیں دیکھا

میں جن گلیوں میں اپنے دوستوں کے ساتھ کھیلا تھا

جوانی میں ہماری تند خوئی ایک آفت تھی

ہمارے دم سے ہر محفل میں جھگڑا تھا جھمیلا تھا

حمیدؔ اس چاہ غم سے آج تک باہر نہیں آیا

عزیزوں نے اسے مدت ہوئی جس میں ڈھکیلا تھا

مأخذ :
  • کتاب : Shaam e Sehra (Pg. 220)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے