جو نرم لہجے میں بات کرنا سکھا گیا ہے
جو نرم لہجے میں بات کرنا سکھا گیا ہے
وہ شخص امدادؔ مجھ کو کندن بنا گیا ہے
محبتوں کے نگر سے آیا تھا جو پیامی
گرا کے دیوار نفرتوں کی چلا گیا ہے
میں وہ مسافر ہوں جس کا کوئی نہیں ٹھکانا
یہ نارسائی کا زخم مجھ کو رلا گیا ہے
مصالحت کا پڑھا ہے جب سے نصاب میں نے
سلیقہ دنیا میں زندہ رہنے کا آ گیا ہے
یہاں کے کربل میں کوئی تشنہ دہن نہیں ہے
وہ فوج نہر فرات پر کیوں بٹھا گیا ہے
میں اس مسافر کو یاد کر کے مطمئن ہوں
جو ڈھیر ساری دعائیں دے کے چلا گیا ہے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 352)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.