Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

درد کے موسم کا کیا ہوگا اثر انجان پر

شکیب جلالی

درد کے موسم کا کیا ہوگا اثر انجان پر

شکیب جلالی

درد کے موسم کا کیا ہوگا اثر انجان پر

دوستو پانی کبھی رکتا نہیں ڈھلوان پر

آج تک اس کے تعاقب میں بگولے ہیں رواں

ابر کا ٹکڑا کبھی برسا تھا ریگستان پر

میں جو پربت پر چڑھا وہ اور اونچا ہو گیا

آسماں جھکتا نظر آیا مجھے میدان پر

کمرے خالی ہو گئے سایوں سے آنگن بھر گیا

ڈوبتے سورج کی کرنیں جب پڑیں دالان پر

اب یہاں کوئی نہیں ہے کس سے باتیں کیجیے

یہ مگر چپ چاپ سی تصویر آتش دان پر

آج بھی شاید کوئی پھولوں کا تحفہ بھیج دے

تتلیاں منڈلا رہی ہیں کانچ کے گلدان پر

بس چلے تو اپنی عریانی کو اس سے ڈھانپ لوں

نیلی چادر سی تنی ہے جو کھلے میدان پر

وہ خموشی انگلیاں چٹخا رہی تھی اے شکیبؔ

یا کہ بوندیں بج رہی تھیں رات روشندان پر

مأخذ :
  • کتاب : Kulliyat Shakeb Jamali (Pg. 119)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے