Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چراغ خود ہی بجھایا بجھا کے چھوڑ دیا

شہزاد احمد

چراغ خود ہی بجھایا بجھا کے چھوڑ دیا

شہزاد احمد

چراغ خود ہی بجھایا بجھا کے چھوڑ دیا

وہ غیر تھا اسے اپنا بنا کے چھوڑ دیا

ہزار چہرے ہیں موجود آدمی غائب

یہ کس خرابے میں دنیا نے لا کے چھوڑ دیا

میں اپنی جاں میں اسے جذب کس طرح کرتا

اسے گلے سے لگایا لگا کے چھوڑ دیا

میں جا چکا ہوں مرے واسطے اداس نہ ہو

میں وہ ہوں تو نے جسے مسکرا کے چھوڑ دیا

کسی نے یہ نہ بتایا کہ فاصلہ کیا ہے

ہر ایک نے مجھے رستہ دکھا کے چھوڑ دیا

ہمارے دل میں ہے کیا جھانک کر نہ دیکھ سکے

خود اپنی ذات سے پردہ اٹھا کے چھوڑ دیا

وہ تیرا روگ بھی ہے اور ترا علاج بھی ہے

اسی کو ڈھونڈ جسے تنگ آ کے چھوڑ دیا

وہ انجمن میں ملا بھی تو اس نے بات نہ کی

کبھی کبھی کوئی جملہ چھپا کے چھوڑ دیا

رکھوں کسی سے توقع تو کیا رکھوں شہزادؔ

خدا نے بھی تو زمیں پر گرا کے چھوڑ دیا

مأخذ :
  • کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 320)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے