- کتاب فہرست 169078
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1570
طرززندگی13 طب362 تحریکات245 ناول3228 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی8
- اشاریہ5
- اشعار61
- دیوان1263
- دوہا54
- رزمیہ84
- شرح142
- گیت62
- غزل696
- ہائیکو10
- حمد29
- مزاحیہ35
- انتخاب1306
- کہہ مکرنی7
- کلیات606
- ماہیہ16
- مجموعہ3775
- مرثیہ304
- مثنوی601
- مسدس27
- نعت391
- نظم947
- دیگر28
- پہیلی14
- قصیدہ138
- قوالی8
- قطعہ49
- رباعی227
- مخمس18
- ریختی16
- باقیات24
- سلام25
- سہرا7
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی18
- ترجمہ79
- واسوخت23
ماہر القادری
مضمون 4
اشعار 10
عقل کہتی ہے دوبارہ آزمانا جہل ہے
دل یہ کہتا ہے فریب دوست کھاتے جائیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اک بار تجھے عقل نے چاہا تھا بھلانا
سو بار جنوں نے تری تصویر دکھا دی
تشریح
اس شعر میں وارداتِ عشق کو عقل اور جنوں کے پیمانوں میں تولنے کا پہلو بہت دلچسپ ہے۔ عشق کے معاملے میں عقل اور جنوں کی کشمکش ازلی ہے۔ جہاں عقل عشق کو انسانی حیات کے لئے ایک وجہِ زیاں مانتی ہے وہیں جنوں عشق کو انسانی حیات کا لبِ لباب مانتی ہے۔ اور اگر عشق میں جنوں پر عقل غالب آگئی تو عشق عشق نہیں رہتا ۔ کیونکہ عشق کی اولین شرط جنوں ہے۔ اور جنوں کی آماجگاہ دل ہے۔ اس لئے اگر عاشق دل کے بجائے عقل کی سنے تو وہ اپنے مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔
شاعر یہ کہنا چاہتا ہے کہ میں اپنے محبوب کے عشق میں اس قدر مجنوں ہوگیا ہوں کہ اسے بھلانے کے لئے عقل نے ایک بار ٹھان لی تھی مگر میرے جنونِ عشق نے مجھے سو بار اپنے محبوب کی تصویر دکھا دی۔ ’تصویر دکھا‘ بھی خوب ہے۔ کیونکہ جنوں کی کیفیت میں انسان ایک ایسی کیفیت سے دوچار ہوجاتا ہے جب اس کی آنکھوں کے سامنے کچھ چیزیں دکھائی دیتی ہیں جو اگر چہ وہاں موجود نہیں ہوتی ہیں مگر اس نوع کے جنوں میں مبتلا انسان انہیں حقیقت سمجھتا ہے۔ شعر اپنی کیفیت کے اعتبار سے بہت دلچسپ ہے۔
شفق سوپوری
غزل 17
نظم 2
نعت 4
کتاب 302
تصویری شاعری 2
آڈیو 9
ابھی دشت_کربلا میں ہے بلند یہ ترانہ
اگر فطرت کا ہر انداز بیباکانہ ہو جائے
اے نگاہ_دوست یہ کیا ہو گیا کیا کر دیا
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi
GET YOUR FREE PASS
-
ادب اطفال1570
-