Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Mahirul Qadri's Photo'

ماہر القادری

1906 - 1978 | کراچی, پاکستان

شاعر، ایڈٹر اور نغمہ نگار

شاعر، ایڈٹر اور نغمہ نگار

ماہر القادری

مضمون 4

 

اشعار 10

اگر خموش رہوں میں تو تو ہی سب کچھ ہے

جو کچھ کہا تو ترا حسن ہو گیا محدود

اک بار تجھے عقل نے چاہا تھا بھلانا

سو بار جنوں نے تری تصویر دکھا دی

تشریح

اس شعر میں وارداتِ عشق کو عقل اور جنوں کے پیمانوں میں تولنے کا پہلو بہت دلچسپ ہے۔ عشق کے معاملے میں عقل اور جنوں کی کشمکش ازلی ہے۔ جہاں عقل عشق کو انسانی حیات کے لئے ایک وجہِ زیاں مانتی ہے وہیں جنوں عشق کو انسانی حیات کا لبِ لباب مانتی ہے۔ اور اگر عشق میں جنوں پر عقل غالب آگئی تو عشق عشق نہیں رہتا ۔ کیونکہ عشق کی اولین شرط جنوں ہے۔ اور جنوں کی آماجگاہ دل ہے۔ اس لئے اگر عاشق دل کے بجائے عقل کی سنے تو وہ اپنے مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔

شاعر یہ کہنا چاہتا ہے کہ میں اپنے محبوب کے عشق میں اس قدر مجنوں ہوگیا ہوں کہ اسے بھلانے کے لئے عقل نے ایک بار ٹھان لی تھی مگر میرے جنونِ عشق نے مجھے سو بار اپنے محبوب کی تصویر دکھا دی۔ ’تصویر دکھا‘ بھی خوب ہے۔ کیونکہ جنوں کی کیفیت میں انسان ایک ایسی کیفیت سے دوچار ہوجاتا ہے جب اس کی آنکھوں کے سامنے کچھ چیزیں دکھائی دیتی ہیں جو اگر چہ وہاں موجود نہیں ہوتی ہیں مگر اس نوع کے جنوں میں مبتلا انسان انہیں حقیقت سمجھتا ہے۔ شعر اپنی کیفیت کے اعتبار سے بہت دلچسپ ہے۔

شفق سوپوری

سناتے ہو کسے احوال ماہرؔ

وہاں تو مسکرایا جا رہا ہے

یہ کہہ کے دل نے مرے حوصلے بڑھائے ہیں

غموں کی دھوپ کے آگے خوشی کے سائے ہیں

یہی ہے زندگی اپنی یہی ہے بندگی اپنی

کہ ان کا نام آیا اور گردن جھک گئی اپنی

غزل 18

نظم 2

 

نعت 3

 

قطعہ 4

 

کتاب 309

تصویری شاعری 2

 

ویڈیو 12

This video is playing from YouTube

ماہر القادری

ماہر القادری

ویڈیو کا زمرہ
مزاح

ماہر القادری

ماہر القادری

ماہر القادری

آڈیو 9

ابھی دشت_کربلا میں ہے بلند یہ ترانہ

اگر فطرت کا ہر انداز بیباکانہ ہو جائے

اے نگاہ_دوست یہ کیا ہو گیا کیا کر دیا

Recitation

00:00/00:00

متعلقہ مصنفین

"کراچی" کے مزید مصنفین

Recitation

00:00/00:00

بولیے