تم مجھے پہن لو
تم مجھے پہن لو
ناچتے ہوئے میرا جی چاہتا ہے
تمھارے انگ انگ سے مس ہونے کو
تم مجھے تعویذ بنا کر گلے میں ڈال لو
میں تمہاری رگ رگ کے پاس رہنا چاہتا ہوں
تم مجھے یوں پہن لو
جیسے روح جسم پہنتی ہے
جیسے آوازوں نے لفظ پہنے ہوئے ہیں
جیسے بیج چھلکے کو پہن لیتا ہے
جیسے کتاب ہاتھوں کا لمس پہنتی ہے
جیسے سمندر نے آسمان پہنا ہوا ہے
جیسے کائنات خدا کا لباس ہے
تم مجھے یوں پہن لو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.