Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہزاروں پرندے

سرجیت پاتر

ہزاروں پرندے

سرجیت پاتر

ہزاروں پرندے

میرے ذہن کے قیدی

سنتا ہوں دن رات میں

دیتے ہیں دہائی

رہائی

رہائی

ہم چاہے جا کر

کہیں چھلنی ہو جائیں

ہماری کایا سے بہنے لگیں گے

خون کے فوارے

ہم چاہے جا کر

کہیں جھلس جائیں

جل اٹھیں گے ہمارے پروں کے

ریشمی کنارے

تو بس جانے دے اب

کہیں بھی ہمیں

تیری قید سے تو

بہتر ہیں ہمارے لیے

شکاری اور گوشت خور قصائی

جب پیڑ تھا تو

جب اترے تھے ہم

تیری شاخوں پر

تب تو نے کہا تھا

اڑو آکاش میں

جب تھک جاؤ

میرے پاس آؤ

تو پھر تولو

اور ہواؤں کے نام خط لکھتے جاؤ

تو ہمارے ہمیشہ کے لیے

پرواز کرنے سے

پتوں کے سوکھنے

جھڑنے سے ڈرتا تھا

تو اب پیڑ سے

پنجرا بن گیا ہے

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے