رات جب ختم ہوئی صبح کی سرخی آئی
دن مگر زیست کے اپنے نہ کبھی لوٹ سکے
روش باغ پہ گلہائے معطر بکھرے
موت کی طرح انہیں لے گیا بہتا پانی
جنگلوں میں تھا سکوں چھائی تھی اک خاموشی
مٹ گیا سحر وہ دریا ہوا جب طوفانی
زاویہ چشم کا رکھتا ہے افق کو دل میں
یاد باقی ہے بہاروں کی دل بسمل میں
شہر کو چل کہ وہ ہنگامے بھلائیں گے تجھے
ہاں وہی درد سے آزادی دلائیں گے تجھے
اس جگہ بیت چکا موسم گل بیت چکا
اور زمیں محو ہے اب غم ہے بہت ہی گہرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.