زبیر علی تابش
غزل 10
نظم 2
اشعار 16
آج تو دل کے درد پر ہنس کر
درد کا دل دکھا دیا میں نے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
تمہارا صرف ہواؤں پہ شک گیا ہوگا
چراغ خود بھی تو جل جل کے تھک گیا ہوگا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
کسی بھوکے سے مت پوچھو محبت کس کو کہتے ہیں
کہ تم آنچل بچھاؤ گے وہ دسترخوان سمجھے گا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
وہ جس نے آنکھ عطا کی ہے دیکھنے کے لیے
اسی کو چھوڑ کے سب کچھ دکھائی دیتا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
کوئی تتلی نشانے پر نہیں ہے
میں بس رنگوں کا پیچھا کر رہا ہوں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تصویری شاعری 2
وہ پاس کیا ذرا سا مسکرا کے بیٹھ گیا میں اس مذاق کو دل سے لگا کے بیٹھ گیا جب اس کی بزم میں دار_و_رسن کی بات چلی میں جھٹ سے اٹھ گیا اور آگے آ کے بیٹھ گیا درخت کاٹ کے جب تھک گیا لکڑ_ہارا تو اک درخت کے سائے میں جا کے بیٹھ گیا تمہارے در سے میں کب اٹھنا چاہتا تھا مگر یہ میرا دل ہے کہ مجھ کو اٹھا کے بیٹھ گیا جو میرے واسطے کرسی لگایا کرتا تھا وہ میری کرسی سے کرسی لگا کے بیٹھ گیا پھر اس کے بعد کئی لوگ اٹھ کے جانے لگے میں اٹھ کے جانے کا نسخہ بتا کے بیٹھ گیا
ویڈیو 4
