تمام
تعارف
غزل137
شعر162
مزاحیہ شاعری4
ای-کتاب27
ٹاپ ٢٠ شاعری 20
تصویری شاعری 33
آڈیو 15
ویڈیو 21
بلاگ2
دیگر
شاعری کے تراجم1
ظفر اقبال
غزل 137
اشعار 162
جھوٹ بولا ہے تو قائم بھی رہو اس پر ظفرؔ
آدمی کو صاحب کردار ہونا چاہیئے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تجھ کو میری نہ مجھے تیری خبر جائے گی
عید اب کے بھی دبے پاؤں گزر جائے گی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
یہاں کسی کو بھی کچھ حسب آرزو نہ ملا
کسی کو ہم نہ ملے اور ہم کو تو نہ ملا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تھکنا بھی لازمی تھا کچھ کام کرتے کرتے
کچھ اور تھک گیا ہوں آرام کرتے کرتے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
خامشی اچھی نہیں انکار ہونا چاہئے
یہ تماشا اب سر بازار ہونا چاہئے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مزاحیہ شاعری 4
شاعری کے تراجم 1
کتاب 27
تصویری شاعری 33
بس ایک بار کسی نے گلے لگایا تھا پھر اس کے بعد نہ میں تھا نہ میرا سایا تھا گلی میں لوگ بھی تھے میرے اس کے دشمن لوگ وہ سب پہ ہنستا ہوا میرے دل میں آیا تھا اس ایک دشت میں سو شہر ہو گئے آباد جہاں کسی نے کبھی کارواں لٹایا تھا وہ مجھ سے اپنا پتا پوچھنے کو آ نکلے کہ جن سے میں نے خود اپنا سراغ پایا تھا مرے وجود سے گلزار ہو کے نکلی ہے وہ آگ جس نے ترا پیرہن جلایا تھا مجھی کو طعنۂ_غارت_گری نہ دے پیارے یہ نقش میں نے ترے ہاتھ سے مٹایا تھا اسی نے روپ بدل کر جگا دیا آخر جو زہر مجھ پہ کبھی نیند بن کے چھایا تھا ظفرؔ کی خاک میں ہے کس کی حسرت_تعمیر خیال_و_خواب میں کس نے یہ گھر بنایا تھا
ویڈیو 21
