ظفر گورکھپوری
غزل 29
نظم 2
اشعار 20
دیکھیں قریب سے بھی تو اچھا دکھائی دے
اک آدمی تو شہر میں ایسا دکھائی دے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اپنے اطوار میں کتنا بڑا شاطر ہوگا
زندگی تجھ سے کبھی جس نے شکایت نہیں کی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کتنی آسانی سے مشہور کیا ہے خود کو
میں نے اپنے سے بڑے شخص کو گالی دے کر
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
ابھی زندہ ہیں ہم پر ختم کر لے امتحاں سارے
ہمارے بعد کوئی امتحاں کوئی نہیں دے گا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
چھت ٹپکتی تھی اگرچہ پھر بھی آ جاتی تھی نیند
میں نئے گھر میں بہت رویا پرانے کے لیے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دوہا 6
من صحرا ہے پیاس کا تن زخموں کی سیج
ساری دھرتی کربلا مولا پانی بھیج
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
بھوکی بھیڑ ہے جسم میں بس سیپی بھر خون
چرواہے کو دودھ دے یا تاجر کو اون
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
پربت ہو تو پھینک دوں کسی طرح اے جان
کیا چھاتی پہ ہے دھرا خود میں ہی انجان
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
کون یہاں جو ہاتھ میں سارا یگ لے تھام
ایک سرا جو چھو سکے بہت بڑا یہ کام
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
سکھی ری جب یہ ٹھان لی جانا ہے ساجن دوار
کیا سانسوں کی بیڑیاں کیا تن کی تلوار
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
گیت 1
کتاب 9
تصویری شاعری 4
ویڈیو 10
This video is playing from YouTube
