راہی فدائی
غزل 12
اشعار 11
ہر ایک شاخ تھی لرزاں فضا میں چیخ و پکار
ہوا کے ہاتھ میں اک آب دار خنجر تھا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
برائے نام ہی سہی بہ احتیاط کیجئے
درون کذب و افترا صداقتیں خلط ملط
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
کسی کو سایا کسی کو گل و ثمر دے گا
ہرا بھرا ہے درخت رواج رہنے دو
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
سبزہ زاروں کی شرافت سے نہ کھیلو قطعاً
تم ہوا ہو تو خلاؤں سے لپٹ کر دیکھو
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
شرافتوں کے رنگ میں شرارتیں خلط ملط
سر مذاق ہو گئیں حماقتیں خلط ملط
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے