ناصر شہزاد
غزل 44
اشعار 32
پھر یوں ہوا کہ مجھ سے وہ یوں ہی بچھڑ گیا
پھر یوں ہوا کہ زیست کے دن یوں ہی کٹ گئے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اخروٹ کھائیں تاپیں انگیٹھی پہ آگ آ
رستے تمام گاؤں کے کہرے سے اٹ گئے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
نیا باندھو ندی کنارے سکھی
چاند بیراگ رات تیاگ لگے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ایک کاٹا رام نے سیتا کے ساتھ
دوسرا بن باس میرے نام پر
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
ہم وہ لوگ ہیں جو چاہت میں
جی نہ سکیں تو مر رہتے ہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے