معین شاداب
غزل 19
اشعار 27
تجھ سے مل کر سب سے ناطے توڑ لیے تھے
ہم نے بادل دیکھ کے مٹکے پھوڑ لیے تھے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
صحافیوں کو کہاں حال دل سنا بیٹھے
یہ ایک بات کئی زاویوں سے لکھیں گے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
قتل کا اتنا شور ہوا ہے
دیکھ رہا ہوں خود کو چھو کر
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مندمل دل کا ہر اک زخم ہوا جاتا ہے
یہی سرمایہ تھا جو ختم ہوا جاتا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
یہ تیز دھوپ ہمیں کیسے سانولا کرتی
ہمارے سر پہ دعاؤں کا شامیانہ تھا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے