محمد علی ساحل
غزل 16
اشعار 11
دور رہتی ہیں سدا ان سے بلائیں ساحل
اپنے ماں باپ کی جو روز دعا لیتے ہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
خامشی تیری مری جان لیے لیتی ہے
اپنی تصویر سے باہر تجھے آنا ہوگا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہم ہیں تہذیب کے علمبردار
ہم کو اردو زبان آتی ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مسئلے تو زندگی میں روز آتے ہیں مگر
زندگی کے مسئلوں کا حل نکلنا چاہیے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
میری آنکھوں میں ہوئے روشن جو اشکوں کے چراغ
ان کے ہونٹوں پر تبسم کا دیا جلتا رہا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
تصویری شاعری 1
مذاق_غم اڑانا اب مجھے اچھا نہیں لگتا کسی کا مسکرانا اب مجھے اچھا نہیں لگتا کبھی نیندیں چرانا جن کی مجھ کو اچھا لگتا تھا نظر ان کا چرانا اب مجھے اچھا نہیں لگتا جنہیں مجھ پر یقیں ہے میری چاہت پر بھروسہ ہے بھرم ان کا مٹانا اب مجھے اچھا نہیں لگتا نشیمن میرے دل کا جب سے تنکا تنکا بکھرا ہے کوئی بھی آشیانہ اب مجھے اچھا نہیں لگتا محبت کرنے والوں نے جو چھوڑے ہیں زمانے میں نشاں ان کے مٹانا اب مجھے اچھا نہیں لگتا تری دنیا سے شاید بھر چکا ہے میرا دل ساحلؔ یہاں کا آب_و_دانہ اب مجھے اچھا نہیں لگتا
ویڈیو 13
