مرزا ہادی رسوا
غزل 3
اشعار 31
دلی چھٹی تھی پہلے اب لکھنؤ بھی چھوڑیں
دو شہر تھے یہ اپنے دونوں تباہ نکلے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
ٹلنا تھا میرے پاس سے اے کاہلی تجھے
کمبخت تو تو آ کے یہیں ڈھیر ہو گئی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
مرنے کے دن قریب ہیں شاید کہ اے حیات
تجھ سے طبیعت اپنی بہت سیر ہو گئی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
ہنس کے کہتا ہے مصور سے وہ غارت گر ہوش
جیسی صورت ہے مری ویسی ہی تصویر بھی ہو
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
ہم کو بھی کیا کیا مزے کی داستانیں یاد تھیں
لیکن اب تمہید ذکر درد و ماتم ہو گئیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے