امداد علی بحر
غزل 88
اشعار 91
آنکھیں نہ جینے دیں گی تری بے وفا مجھے
کیوں کھڑکیوں سے جھانک رہی ہے قضا مجھے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
ہم نہ کہتے تھے ہنسی اچھی نہیں
آ گئی آخر رکاوٹ دیکھیے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
خدا علیم ہے ہر شخص کی بناوٹ کا
کہو نمازیو سجدے کیے کہ سر پٹکا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
بناوٹ وضع داری میں ہو یا بے ساختہ پن میں
ہمیں انداز وہ بھاتا ہے جس میں کچھ ادا نکلے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
خواہش دیدار میں آنکھیں بھی ہیں میری رقیب
سات پردوں میں چھپا رکھا ہے اس کے نور کو
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے