حمیرا راحتؔ
غزل 15
نظم 11
اشعار 19
بہت تاخیر سے پایا ہے خود کو
میں اپنے صبر کا پھل ہو گئی ہوں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
سنا ہے خواب مکمل کبھی نہیں ہوتے
سنا ہے عشق خطا ہے سو کر کے دیکھتے ہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
حضور آپ کوئی فیصلہ کریں تو سہی
ہیں سر جھکے ہوئے دربار بھی لگا ہوا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ذکر سنتی ہوں اجالے کا بہت
اس سے کہنا کہ مرے گھر آئے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تعلق کی نئی اک رسم اب ایجاد کرنا ہے
نہ اس کو بھولنا ہے اور نہ اس کو یاد کرنا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تصویری شاعری 3
جو بجھ گئے تھے چراغ پھر سے جلا رہا ہے یہ کون دل کے کواڑ پھر کھٹکھٹا رہا ہے مہیب قحط_الرجال میں بھی خیال تیرا نئے مناظر نئے شگوفے کھلا رہا ہے وہ گیت جس میں تری کہانی سمٹ گئی تھی اسے نئی طرز میں کوئی گنگنا رہا ہے میں وسعتوں سے بچھڑ کے تنہا نہ جی سکوں_گا مجھے نہ روکو مجھے سمندر بلا رہا ہے وہ جس کے دم سے میں اس کی یادوں سے منسلک ہوں اسے یہ کہنا وہ گھاؤ بھی بھرتا جا رہا ہے