فاروق انجینئر
غزل 27
اشعار 2
پچھلا برس تو خون رلا کر گزر گیا
کیا گل کھلائے گا یہ نیا سال دوستو
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
برس رہی ہے اداسی تمام آنگن میں
وہ رت جگوں کی حویلی بڑے عذاب میں ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
دوہا 3
آنکھوں کو یوں بھا گیا اس کا روپ انوپ
سردی میں اچھی لگے جیسے کچی دھوپ
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
سمے کے دھارے دیکھ کر ہوتا ہے وشواس
ایک نہ ایک دن دیکھنا شیر چریں گے گھاس
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
کس کو اب دکھلائیں ہم اپنے دل کا خون
سنتے آئے ہیں یہی اندھا ہے قانون
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے