فیصل عجمی
غزل 17
اشعار 21
میں زخم کھا کے گرا تھا کہ تھام اس نے لیا
معاف کر کے مجھے انتقام اس نے لیا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
آواز دے رہا تھا کوئی مجھ کو خواب میں
لیکن خبر نہیں کہ بلایا کہاں گیا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اب وہ تتلی ہے نہ وہ عمر تعاقب والی
میں نہ کہتا تھا بہت دور نہ جانا مرے دوست
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
کبھی دیکھا ہی نہیں اس نے پریشاں مجھ کو
میں کہ رہتا ہوں سدا اپنی نگہبانی میں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
حرف اپنے ہی معانی کی طرح ہوتا ہے
پیاس کا ذائقہ پانی کی طرح ہوتا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے